اُلّو اپنی دیومالائی اہمیت کے ساتھ

#الو : - ♡♡♡♡

اُلّو اپنی دیومالائی اہمیت کے ساتھ ساتھ اپنی نحوست کے حوالے سے بھی بہت ہی مشہور ھے ۔ عام طور پر عوام اُلّو کو منحوس پرندہ مانتے ہیں - لیکن انگریزی ادب کی بچوں کی کہانیوں میں اُلّو کو اعلیٰ خوبیوں والا اور عقلمند پرندہ مانا گیا ھے ۔



اُلّو اپنی آنکھوں کو گھمانے میں معذور ھے ۔ 
وہ صرف سامنے دیکھ سکتا ھے - 
لیکن 270 ڈگری تک اپنی گردن گھما کر ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر چاروں طرف دیکھ سکتا ھے ۔ 
دنیا میں کل 205 قسم کے اُلّو پائے جاتے ہیں ۔ لیکن ان کی پوری قوم کو دو خاص قبیلوں میں ہی بانٹا گیا ھے ۔

#بارن_اُلّو : - ☆ 

یہ اوسط جسامت کا اور ہلکے سرمئی رنگ کا پرندہ ھوتا ھے ۔ جسم کا اوپری حصہ لالی لیے ھوئے اور پنکھ و پر سفید رنگ کے ھوتے ہیں ۔ اس کے پروں اور سر پر بھورے رنگ کے دھبّے ھوتے ہیں ۔ چہرے کی بناوٹ گولائی لیے ھوئے دل کے شکل کی ھوتی ھے - جو بھورے رنگ کے بارڈر سے گھری ھوتی ھے ۔ بارڈر سے گھرا ھوا حصہ سفید ھوتا ھے ۔ اس کے پیروں کی رنگت پیلا پن لیے ھوئے یا بھورے رنگ کے ھوتے ہیں ۔ مادہ کے جسم پر دھبے کچھ زیادہ ھوتے ہیں ۔ پیر قدرے بڑے اور پروں سے ڈھکے ھوتے ہیں ۔ شکاری پرندہ ھونے کی وجہ سے اُلّو کے پنجے اور ناخن بڑے مضبوط ھوتے ہیں ۔ پروں کا پھیلاو جسامت کے حساب سے بڑا ھوتا ھے ۔ ان کا وزن ڈھائی سو گرام سے لے کر 480 گرام تک ھوتا ھے ۔ مادہ نر کی نسبت کچھ زیادہ بھاری ھوتی ھے ۔ اس طرح کے اُلّو 16 قسم کے ھوتے ہیں ۔ ان میں سے صرف تین قسمیں ہی برصغیر میں پائی جاتی ہیں۔




#ٹُرو_اُلّو : - ☆

یہ مختلف جسامت والے ھوتے ہیں ۔ 
بہت چھوٹے بونے اُلّو سے لے کر بھاری بھر کم اور مختلف رنگوں میں پائے جاتے ہیں ۔ اس طرح کے اُلّوؤں کا چہرا گول اور بڑا جبکہ دُم چھوٹی ھوتی ھے ۔ اُلّو کے پر دھبّے دار ھونے کی وجہ سے بڑے شکاری پرندوں - باز وغیرہ کی نظر ان پر جلدی نہیں پڑتی ۔ اُلّو اپنے سے چھوٹوں کا شکار کرتا ھے - اور خود کو شکار ھونے سے بچاتا ھے ۔ چوہے - گلہریاں - خرگوش - چڑیاں - کیڑے مکوڑے وغیرہ کسانوں کے دشمن ھوتے ہیں - لیکن اُلّو ان کو اپنی خوراک بنا کر کروڑوں کا اناج بچاتا ھے - اور لوگوں کی مالی مدد کرتا ھے ۔ اس لیے اُلّو کسانوں کا دوست کہلاتا ھے ۔ 
عام طور سے ان کی عمر ایک دو سال ہی ھوتی ھے ۔ 
الّو چھوٹے شکار کو پورا پورا نگل جاتا ھے - اور بڑے شکار کو ٹکڑے کر کے نگلتا ھے ۔ نہ ہضم ہونے والی اشیاء جیسے ہڈیاں - بال اور پر وغیرہ پورے کا پورا ملغوبہ بیلن نما ٹھوس کی شکل میں اُگل دیتا ھے ۔ عام طور سے اُلّو اپنا گھونسلہ پیڑوں کے کھوہ میں بناتے ہیں - جو زمین سے قریباً بیس میٹر کی اونچائی پر ھوتا ھے ۔ اس کے علاوہ کھنڈر یا ویران عمارتوں - کنوؤں میں بھی گھونسلہ بناتے ہیں ۔ اس کے جسم کے پَر دیگر پرندوں کی بہ نسبت بہت ہلکے اور ملائم ھوتے ہیں - اور اسی لیے جب یہ اُڑتا ھے -  تو اس کے اُڑنے کی آواز بالکل نہیں ھوتی - اور یہ آسانی سے اپنے شکار پر جھپٹ سکتا ھے ۔ اندازہ لگایا گیا ھے - کہ پندرہ سے بیس ہزار سال پہلے اُلّوؤں کا رشتہ انسانوں کے ساتھ قائم ھو چکا تھا - جس کی شہادت فرانس کے غاروں میں کنندہ فنکاری میں پائی جاتی ھے ۔ اُلّوؤں کی قوت سماعت بہت زیادہ ھوتی ھے - لیکن ان کے کان دکھائی نہیں دیتے - کیونکہ وہ آنکھوں کے پیچھے پروں کے گچھے میں یہ چھپے ھوتے ہیں ۔ رات کے اندھیرے میں اپنے شکار کی ہلکی سی آواز سے سمت کا اندازہ لگا کر اس پر حملہ آور ھو جاتے ہیں ۔ ان کے پنجے خاص قسم کے ھوتے ہیں جس میں چار نوکیلی انگلیاں دو آگے اور دو پیچھے کی جانب ھوتی ہیں ۔ ضرورت پڑنے پر پیچھے والی انگلیوں میں سے ایک کو گھما کر آگے کی جانب کیا جا سکتا ھے ۔ ان کی چونچ دیگر گوشت خور پرندوں کی طرح نوکیلی اور ٹیڑھی ھوتی ھے ۔ پروں سے ڈھکی ھونے کی وجہ سے چھوٹی دکھائی دیتی ھے ۔

Post a Comment

پچھلی پوسٹ اگلی پوسٹ

منتخب پوسٹس

ہمارے بارے میں